لب پہ آتی ہے دعا بن کے یہ چاہت میری
زندگی قاب کے چمچوں کی ہو صورت میری
کالی دولت سے مرے گھر میں اجالا کر دے
اور غریبوں کی غریبی کو دوبالا کر دے
چٹپٹی بات مری گرم مسالہ ہو جائے
خواہ جنتا کا مرے دم سے دوالا ہو جائے
زندگی ہو مری نیتاؤں کی صورت یارب
ہو فقط اپنی غرض سے ہی محبت یارب
رہوں آزاد نہ ہو قید مقامی مالک
دل بدلنا ہو مرا شغل دوامی مالک
چاپلوسی کے ہنر میں مجھے یکتا کر دے
جو بھی ہو میرے مقابل اسے پسپا کر دے
اتنی تاثیر خوشامد میں عطا کر مولا
کہ ہمیشہ رہے قبضے میں منسٹر مولا
چڑھتے سورج کا ہو قسمت میں پجاری بننا
مجھ کو منظور نہیں پھر سے بھکاری بننا
روغن قاز کی مالش کا سلیقہ آ جائے
دام میں پھانستے رہنے کا طریقہ آ جائے
مرے فتنوں سے ہر اک گھر کو اکھاڑا کر دے
غیر تو غیر ہیں اپنوں کا کباڑا کر دے
لیکن اللہ پٹائی سے بچانا مجھ کو
جوتا چپل نہ پڑے دہر میں کھانا مجھ کو
نظم
چمچے کی دعا
اسرار جامعی