میرے دروازے سے اب چاند کو رخصت کر دو
ساتھ آیا ہے تمہارے جو تمہارے گھر سے
اپنے ماتھے سے ہٹا دو یہ چمکتا ہوا تاج
پھینک دو جسم سے کرنوں کا سنہرا زیور
تم ہی تنہا مرے غم خانے میں آ سکتی ہو
ایک مدت سے تمہارے ہی لیے رکھا ہے
میرے جلتے ہوئے سینے کا دہکتا ہوا چاند
دل خوں گشتہ کا ہنستا ہوا خوش رنگ گلاب
نظم
چاند کو رخصت کر دو
علی سردار جعفری