گزشتہ رات پورے چاند کی شب تھی
پس دہلیز تم تھیں
اور میں نا خواستہ قدموں سے باہر کی طرف جاتے ہوئے آنکھوں ہی آنکھوں میں
تمہیں خود میں سموتا جا رہا تھا
بھلا کب تک یہ منظر ساتھ دیتا!
'خدا حافظ' کے لمحے بعد دروازہ مقفل ہو چکا تھا
اور آنکھوں کی رسائی سے تمہارا جگمگاتا حسن اوجھل ہو چکا تھا
(مگر میں بند دروازے کی جانب دیکھنا بھی عشق کے آداب کا حصہ سمجھتا ہوں)
ادھر کمرے کی چھت کے عین اوپر، آسماں پر
چودھویں کا چاند روشن تھا
تمہاری ہی شباہت تھی
مجھے تو یوں لگا جیسے فلک پر بھی تمہارا حسن ہی مہتاب بن کر جگمگاتا ہے
مگر پھر یوں لگا جیسے کہ یہ مہتاب اک چہرہ نہیں اک آنکھ ہے جس میں
کسی کو دیکھتے رہنے کی خواہش جھلملاتی ہے
تو یہ جانا کہ اس کمرے کی چھت کے عین اوپر، آسماں پر
میں نے اپنی آنکھ رکھ دی
نظم
چاند ہم دونوں سے مشابہ ہے
انجم خلیق