EN हिंदी
چاند دریا پار کرکے آرہا ہے | شیح شیری
chand dariya par kar ke aa raha hai

نظم

چاند دریا پار کرکے آرہا ہے

جینت پرمار

;

آ گئی ہے رت بہار
سبز پتے سبز تتلی سبز منظر انتظار

عطر آگیں ہیں ہوائیں
پیڑ کی گردن پہ ہنستا ہے تری یادوں کا ہار

ایک سایہ پیڑ پر چڑھتا ہوا
اک ستارہ بادلوں کے آر پار

چاند دریا پار کر کے آ رہا ہے
تم سے ملنے بے قرار

شش جہت پر خوشبوؤں کی بھیڑ سی
بند رکھنا تم نہ اپنے گھر کے دوار