اب کہیں کوئی نہیں
جل گئے سارے فرشتوں کے بدن
بجھ گئے نیل گگن
ٹوٹتا چاند بکھرتا سورج
کوئی نیکی نہ بدی
اب کہیں کوئی نہیں
آگ کے شعلے بڑھے
آسمانوں کا خدا
ڈر کے زمیں پر اترا
چار چھ گام چلا ٹوٹ گیا
آدمی اپنی ہی دیواروں سے پتھر لے کر
پھر گپھاؤں کی طرف لوٹ گیا
اب کہیں کوئی نہیں
نظم
بجھ گئے نیل گگن
ندا فاضلی