نئی نسلوں کے سچے لوگ
ہماری باتوں پہ ہنس رہے ہیں
ہمارے ملکوں کی سرحدوں کو
بڑی ہی حیرت سے تک رہے ہیں
وہ کہہ رہے ہیں
کیسے یہ عجیب لوگ تھے
جنہوں نے نسلیں کی نسلیں
لکیروں پر رگید ڈالیں
جوانیاں لڑائیوں میں پسیج ڈالیں
اپنے خون بہانے والے یہ کیسے لوگ تھے
آنے والی نئی نسلیں یہ جان لیں گی
مان لیں گی
کہ بارڈر کے اس طرف بھی اور اس طرف
بھی لوگ بستے ہیں
کے جن کے لہو کا رنگ ایک ہے
وہ سرخ ہے
نظم
بارڈر لائن
زہرا علوی