EN हिंदी
بستر اور باورچی | شیح شیری
bistar aur bawarchi

نظم

بستر اور باورچی

ثروت زہرا

;

ہزار صدیوں کے سفر کے باوجود
بنت حوا کا یہ سفر تو

ازل سے اب تک
تمہاری خواب گاہ اور

دالان کے درمیان
قید کر دیا گیا ہے

نہ جانے کتنے قدم ہیں
جو تمہارے بستر میں

حنوط ہو کر پڑے ہوئے ہیں
کتنی منزلیں ہیں

جو تمہارے بستر پر
باورچی خانے کے درمیان دفن ہو چکی ہیں