EN हिंदी
بھٹکا مسافر | شیح شیری
bhaTka musafir

نظم

بھٹکا مسافر

سلمان انصاری

;

میں جب چھوٹا تھا
اپنی ماں سے اکثر

ضد یہ کرتا تھا
سناؤ دوپہر میں

تم مجھے کوئی کہانی
کوئی ایسی کہانی

جس میں شہزادی ہو
تم جیسی

کوئی ایسی کہانی
سیمیا گر

جس میں شہزادہ ہو
مجھ جیسا

وہ کہتی بے خبر
معلوم بھی ہے

سناتا ہے اگر
دوپہر میں کوئی کہانی

تو بے چارے مسافر
گھر کا رستہ بھول جاتے ہیں

میں اب بچہ نہیں
ماں بھی نہیں

نہ کوئی پریوں کی کہانی
بس ایک خوابوں کی نگری

اور ایک بھٹکا مسافر