EN हिंदी
بھاگ متی | شیح شیری
bhag-mati

نظم

بھاگ متی

مخدومؔ محی الدین

;

پیار سے آنکھ بھر آتی ہے کنول کھلتے ہیں
جب کبھی لب پہ ترا نام وفا آتا ہے

دشت کی رات میں بارات یہیں سے نکلی
راگ کی رنگ کی برسات یہیں سے نکلی

انقلابات کی ہر بات یہیں سے نکلی
گنگناتی ہوئی ہر رات یہیں سے نکلی

دھن کی گھنگھور گھٹائیں ہیں نہ ہن کے بادل
سونے چاندی کے گلی کوچے نہ ہیروں کے محل

آج بھی جسم کے انبار ہیں بازاروں میں
خواجۂ شہر ہے یوسف کے خریداروں میں

شہر باقی ہے محبت کا نشاں باقی ہے
دلبری باقی ہے دل داریٔ جاں باقی ہے

سر فہرست نگاران جہاں باقی ہے
تو نہیں ہے تری چشم نگراں باقی ہے