EN हिंदी
بے بسی | شیح شیری
bebasi

نظم

بے بسی

منیر نیازی

;

پھلجھڑی سسکی کی گہری رات میں چھوٹی نہیں
جوئے خوں کوہ سیہ کی آنکھ سے پھوٹی نہیں

خیمۂ غم کی طناب ریشمیں ٹوٹی نہیں
تیرگی کے راہزن نے دخت رز لوٹی نہیں

کشتئ دل بحر غم کی موج میں کھیتے رہو
اپنے ہی خوں کے چراغاں کے مزے لیتے رہو

عمر بھر شب کے اندھیرے کو سدا دیتے رہو