EN हिंदी
بے گھر | شیح شیری
be-ghar

نظم

بے گھر

جاوید اختر

;

شام ہونے کو ہے
لال سورج سمندر میں کھونے کو ہے

اور اس کے پرے
کچھ پرندے

قطاریں بنائے
انہیں جنگلوں کو چلے

جن کے پیڑوں کی شاخوں پہ ہیں گھونسلے
یہ پرندے

وہیں لوٹ کر جائیں گے
اور سو جائیں گے

ہم ہی حیران ہیں
اس مکانوں کے جنگل میں

اپنا کہیں بھی ٹھکانا نہیں
شام ہونے کو ہے

ہم کہاں جائیں گے