تم
جو مٹی موسم اور رنگ پہچانتے ہو
اپنے تلووں کو کھرچ کر دیکھو تو ان گنت صدیوں
پرانی مٹی کا لمس پا کر خوش ہو گے
تم جو مٹی ہو
اور ذرا غور سے دیکھو تو تمہارے جسم کی
بیرونی سطحوں پر
بے شمار موسموں کے نشاں
تمہیں صاف دکھائی دیں گے
تم جو موسم تو نہیں ہو لیکن
موسموں ہی سے جنمے ہو
اور موسموں کا رس پی کر ہی پروان چڑھے ہو
آؤ تمہیں موسم کی سنگیہ دے دیں
اور رنگوں سے تو تمہارا ناطہ ویسا ہی ہے
جیسا مٹی اور موسم کا ہے
تم جو مٹی موسم اور رنگ پہچانتے ہو
خود مٹی خود موسم اور خود رنگ ہو
نظم
مٹی موسم اور رنگ
مشتاق علی شاھد