EN हिंदी
بستہ خالی کر جاتی ہیں | شیح شیری
basta Khaali kar jati hain

نظم

بستہ خالی کر جاتی ہیں

جینت پرمار

;

گھوڑے کی گردن کی
سفید ایال سی موجیں

اپنے تیز نکیلے ناخن
کھبو رہی ہیں

چاول کے دانوں سی ریت کے سینے میں
سفید جھاگ اگلتی موجیں

کھینچ کے لے آتی ہیں کبھی اپنے بستے میں
کتھئی بھوری، نیلی یادیں

اور مرے دل کے ساحل پر
بستہ خالی کر جاتی ہیں