EN हिंदी
برسو رام دھڑاکے سے | شیح شیری
barso ram dhaDake se

نظم

برسو رام دھڑاکے سے

ساحر لدھیانوی

;

برسو رام دھڑاکے سے
بڑھیا مر گئی فاقے سے

کل جگ میں بھی مرتی ہے ست جگ میں بھی مرتی تھی
یہ بڑھیا اس دنیا میں سدا ہی فاقے کرتی تھی

جینا اس کو راس نہ تھا
پیسا اس کے پاس نہ تھا

اس کے گھر کو دیکھ کے لکشمی مڑ جاتی تھی ناکے سے
برسو رام دھڑاکے سے

جھوٹے ٹکڑے کھا کے بڑھیا تپتا پانی پیتی تھی
مرتی ہے تو مر جانے دو پہلے بھی کب جیتی تھی

جے ہو پیسے والوں کی
گیہوں کے دلالوں کی

ان کا حد سے بڑھا منافع کچھ ہی کم ہے ڈاکے سے
برسو رام دھڑاکے سے