EN हिंदी
برف پگھلے گی | شیح شیری
barf pighlegi

نظم

برف پگھلے گی

گلزار

;

برف پگھلے گی جب پہاڑوں سے
اور وادی سے کہرا سمٹے گا

بیج انگڑائی لے کے جاگیں گے
اپنی السائی آنکھیں کھولیں گے

سبزہ بہہ نکلے گا ڈھلانوں پر
غور سے دیکھنا بہاروں میں

پچھلے موسم کے بھی نشاں ہوں گے
کونپلوں کی اداس آنکھوں میں

آنسوؤں کی نمی بچی ہوگی