برف آلودہ ہیں آنکھیں
سمت کی پہچان مشکل ہو گئی
کس طرف ہیں راحتوں کے آبشار
کن علاقوں میں شجر آباد ہیں
کون سا رستہ ہے لرزاں
آندھیوں کے شور سے
ہیں کہاں حسن صداقت کی سہانی وادیاں
سلسلہ در سلسلہ کذب و ریا کی گھاٹیاں
کس طرف ہے آنے والی ساعتوں کا کوہسار
کتنے لمبے ہیں یہاں مار نشیب
کس قدر اونچی ہے دیوار فراز
میں کنار عمر سے پھسلوں تو شاید ہی بچوں
آ رہی ہے
لمحہ لمحہ
بوئے برف
نظم
برف کی وادی
حمید الماس