میرا دل میدانوں جیسا وسعت سے بھرپور
لیکن وہ تو صدی صدی کی قرن قرن کی دھول سمیٹے
ویراں ویراں اجڑا اجڑا بنجر بنجر رہتا ہے
آؤ! نس نس دکھتے لوگو! آنسوؤں کی گھنگھور گھٹائیں لے کر آؤ
میرے دل پر آ کر امڈو
ایسے ٹوٹ کے برسو جیسے ساون برسے
میرا دل سیراب کرو
میرا دل سیراب ہوا تو تم دیکھو گے
کیسے بنجر دھرتی میں سے نازک اکھوئے پھوٹتے ہیں
پھر جب واپس جاؤ گے تو خالی ہاتھ نہیں جاؤ گے
میرے دل کے پھول تمہارے گجرے ہوں گے
اور تمہاری آنکھوں میں اشکوں کی بجائے نغمے ہوں گے
نظم
بنجر دل سیراب کرو
ناہید قاسمی