یہ آخری ساعت شام کی ہے
یہ شام جو ہے مہجوری کی
یہ شام اپنوں سے دوری کی
اس شام افق کے ہونٹوں پر
جو لالی ہے زہریلی ہے
اس شام نے میری آنکھوں سے
صہبائے طرب سب پی لی ہے
یہ شام غضب تنہائی کی
پت جھڑ کی ہوا برفیلی ہے
اس شام کی رنگت پیلی ہے
اس شام فقط آواز تری
کچھ ایسے سنائی دیتی ہے
آواز دکھائی دیتی ہے
یہ آخری ساعت شام کی ہے
یہ شام بھی تیرے نام کی ہے
نظم
بن باس کی ایک شام
احمد فراز