ایک سچا واقعہ ہے جامعیؔ
آپ سمجھیں تو ہے اک تمثیل بھی
ہیں ہمارے گاؤں میں اک مولوی
جو بچارے ہیں بہت نادار بھی
ایک بکرا ان کی پونجی ہے وہی
دید کے قابل ہے جس کی فربہی
ایک غنڈے کو جو سوجھی دور کی
اپنے اک ساتھی سے بولا کہ بھئی
ہو رہی ہے جسم میں اکڑن بڑی
اس لیے ہو جائے کشتی بس ابھی
شرط ہے آسان بالکل مفت کی
ہار جائے ہم میں سے جو بھی ابھی
وہ ٹپا کر لائے بکرا جلد ہی
گوشت اس کا مل کے کھائیں ہم سبھی
اب کوئی جیتے کہ ہارے جامعیؔ
جان بکرے کی یقیناً جائے گی
نظم
بکرا
اسرار جامعی