دور تک
دور پھیلی ہوئی رات میں
چاندنی میں نہایا ہوا
ایک شیشے کا گھر
بیضۂ نور
اس کے دیوار و در
تیز جاں سوز خوشبو کے پر
سبز پتوں سے تر
سرخ گہرے گلابوں سے بھیگے ہوئے
اوس کی نرم سانسوں میں سینچے ہوئے
دور تک
دور پھیلی ہوئی رات میں
چاندنی کا یہ گھر
صبح تک رات بھر
میرا ایمان ہے
میرا امکان ہے
نظم
بیضۂ نور
فرحت احساس