EN हिंदी
بیساکھی | شیح شیری
baisakhi

نظم

بیساکھی

اصغر مہدی ہوش

;

اپنی ہی وسعتوں سے تنگ آ کر
بھاگتا ہے کنارا لیتا ہے

یہ سمندر بھی کتنا ظالم ہے
پھر بھی اس خاک کے سفر کے لئے

بادلوں کا سہارا لیتا ہے
کوئی کامل نہیں

عظیم نہیں