بہت خوبصورت ہو تم بہت خوبصورت ہو تم
کبھی میں جو کہہ دوں محبت ہے تم سے
تو مجھ کو خدا را غلط مت سمجھنا
کہ میری ضرورت ہو تم بہت خوبصورت ہو تم
ہیں پھولوں کی ڈالی پہ بانہیں تمہاری
ہیں خاموش جادو نگاہیں تمہاری
جو کانٹے ہوں سب اپنے دامن میں رکھ لوں
سجاؤں میں کلیوں سے راہیں تمہاری
نظر سے زمانے کی خود کو بچانا
کسی اور سے دیکھو دل مت لگانا
کہ میری امانت ہو تم
بہت خوبصورت ہو تم
ہے چہرا تمہارا کہ دن ہے سنہرا
ہے چہرا تمہارا کہ دن ہے سنہرا
اور اس پر یہ کالی گھٹاؤں کا پہرا
گلابوں سے نازک مہکتا بدن ہے
یہ لب ہیں تمہارے کہ کھلتا چمن ہے
بکھیرو جو زلفیں تو شرمائے بادل
فرشتے بھی دیکھیں تو ہو جائیں پاگل
وہ پاکیزہ مورت ہو تم بہت خوبصورت ہو تم
جو بن کے کلی مسکراتی ہے اکثر
شب ہجر میں جو رلاتی ہے اکثر
جو لمحوں ہی لمحوں میں دنیا بدل دے
جو شاعر کو دے جائے پہلو غزل کے
چھپانا جو چاہیں چھپائی نہ جائے
بھلانا جو چاہیں بھلائی نہ جائے
وہ پہلی محبت ہو تم بہت خوبصورت ہو تم
نظم
بہت خوبصورت ہو تم
طاہر فراز