وہی پیارے مدھر الفاظ میٹھی رس بھری باتیں
وہی روشن روپہلے دن وہی مہکی ہوئی راتیں
وہی میرا یہ کہنا تم بہت ہی خوبصورت ہو
تمہارے لب پہ یہ فقرہ کہ تم ہی میری قسمت ہو
وہی میرا پرانا گیت تم بن جی نہیں سکتا
میں ان ہونٹوں کی پی کر اب کوئی مے پی نہیں سکتا
یہ سب کچھ ٹھیک ہے پر اس سے جی گھبرا بھی جاتا ہے
اگر موسم نہ بدلے آدمی اکتا بھی جاتا ہے
کبھی یونہی سہی میں اور کو اپنا بنا لیتا
تمہارے دل کو ٹھکراتا تمہاری بد دعا لیتا
کبھی میں بھی یہ سنتا تم بڑے ہی بے مروت ہو
کبھی میں بھی یہ کہتا تم تو سرتاپا حماقت ہو
اب آؤ یہ بھی کر دیکھیں تو جینے کا مزا آئے
کوئی کھڑکی کھلے اس گھر کی اور تازہ ہوا آئے
نظم
بدلتے موسم
خلیلؔ الرحمن اعظمی