بچوں کی سائیکل
میدان جنگ میں
کسی کام نہیں آتی
ٹینک کو آتا دیکھ کے
ڈر کے مارے چل نہیں پاتی
گھنٹی نہیں بجاتی
ایک جگہ جم جاتی ہے
اتنی چھوٹی ہو جاتی ہے
کہ ٹینک کو نظر نہیں آتی
جب ٹینک اپنا راستہ بناتے ہوئے
اس پہ سے گزر جاتا ہے
تو ایک ہلکی سی آواز
ہر طرف پھیل جاتی ہے
ایک چھوٹا سا دھبہ
زمین پہ نمودار ہو جاتا ہے
ٹینک آگے بڑھتا ہے تو بہت سی
چھوٹی چھوٹی سائیکلیں
ٹینک کو گھیر لیتی ہیں
گھنٹیاں بجا بجا کے پاگل کر دیتی ہیں
بھاگنے نہیں دیتیں
ڈرا ڈرا کے ختم کر دیتی ہیں
نظم
بچوں کی سائیکل
ذیشان ساحل