شیشے کے نازک برتن میں
صابن گھول رہی ہے ننھی گڑیا
نرکل کی نازک پھکنی سے
پھونک رہی ہے غبارے
ہر غبارہ اک خواب سا بن کر
تیر رہا ہے کمرے میں
کمرے کی دیواروں سے
ٹکرا ٹکرا کر ٹوٹ رہا ہے
میں خاموش اپنے کمرے میں
یہ کھیل تماشا دیکھ رہا ہوں
اس کے نازک ہونٹوں کی
نازک سی شرارت دیکھ رہا ہوں
یہ دیکھ رہا ہوں ہستی اپنی
دو چار نفس کی ہستی ہے
میں بھی اک شیشے کی دیوار ہوں
جس کے پیچھے بیٹھے اب تک
ننھے منے بچے کھیل رہے ہیں
کنکر پتھر پھینک رہے ہیں
شیشے کے نازک برتن میں
صابن گھول رہی ہے ننھی گڑیا
نرکل کی نازک پھکنی سے
پھونک رہی ہے غبارے
ہر غبارہ اک خواب سا بن کر
تیر رہا ہے کمرے میں
کمرے کی دیواروں سے
ٹکرا ٹکرا کر ٹوٹ رہا ہے
نظم
بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے
فرید عشرتی