چلو مل جل کے ہم رشتوں کے باسی پن کا حل سوچیں
اچانک پھر اسی انداز سے نظریں ملیں اپنی
جب ہم نے پہلے پہلے ایک دوجے کو سراہا تھا
سہم جائیں یہ اپنی ان تمناؤں کی آہٹ سے
دھڑکتے دل سے جب ہم نے کوئی سپنا سجایا تھا
وہ ہی بے ساختہ سی سادگی کے پل جئیں پھر سے
وفا کا یا جفا کا ذکر تھا نہ نام رشتوں کا
مہک تھی اک کشش تھی اجنبی پن کی فضاؤں میں
ہرے اک جھونکے میں آتا تھا کوئی پیغام رشتوں کا
سبھی کچھ ہم سمجھ بیٹھیں ہیں آؤ یہ بھرم توڑیں
کسی کونے میں تو ہوگا کوئی احساس انجانا
ادھورا ان چھوا سا ان سنا سا اور ان دیکھا
ہماری راہ تکتا ہوگا کوئی موڑ دیوانہ
چلو مل جل کے ہم رشتوں کے باسی پن کا حل سوچیں
نظم
باسی رشتے
اشوک لال