یہ منحوس بارش
جواں سال گیہوں کے دانوں کو
کیچڑ کا حصہ بنانے
مرے گاؤں میں ہر برس کی طرح
آج پھر آ گئی ہے
وہ گیہوں کے خوشے جو کھلیان میں
دھوپ کے دیوتا کی عبادت میں
مصروف تھے
ان کو بارش نے آغوش میں لے لیا ہے
ہر اک کھیت میں کتنا پانی بھرا ہے
بھوک اپنی مٹا کر
یہ بارش چلی جائے گی
اور سب کھیت خالی کے خالی رہیں گے
میں نے بارش کے چہرے پہ لکھا ہر اک واقعہ
پڑھ لیا ہے
نظم
بارش کی نظم
اسعد بدایونی