EN हिंदी
بارہواں کھلاڑی | شیح شیری
barahwan khilaDi

نظم

بارہواں کھلاڑی

افتخار عارف

;

خوش گوار موسم میں
ان گنت تماشائی

اپنی اپنی ٹیموں کو
داد دینے آتے ہیں

اپنے اپنے پیاروں کا
حوصلہ بڑھاتے ہیں

میں الگ تھلگ سب سے
بارہویں کھلاڑی کو

ہوٹ کرتا رہتا ہوں
بارہواں کھلاڑی بھی

کیا عجب کھلاڑی ہے
کھیل ہوتا رہتا ہے

شور مچتا رہتا ہے
داد پڑتی رہتی ہے

اور وہ الگ سب سے
انتظار کرتا ہے

ایک ایسی ساعت کا
ایک ایسے لمحے کا

جس میں سانحہ ہو جائے
پھر وہ کھیلنے نکلے

تالیوں کے جھرمٹ میں
ایک جملۂ خوش کن

ایک نعرۂ تحسین
اس کے نام پر ہو جائے

سب کھلاڑیوں کے ساتھ
وہ بھی معتبر ہو جائے

پر یہ کم ہی ہوتا ہے
پھر بھی لوگ کہتے ہیں

کھیل سے کھلاڑی کا
عمر بھر کا رشتہ ہے

عمر بھر کا یہ رشتہ
چھوٹ بھی تو سکتا ہے

آخری وسل کے ساتھ
ڈوب جانے والا دل

ٹوٹ بھی تو سکتا ہے
تم بھی افتخار عارف

بارہویں کھلاڑی ہو
انتظار کرتے ہو

ایک ایسے لمحے کا
ایک ایسی ساعت کا

جس میں حادثہ ہو جائے
جس میں سانحہ ہو جائے

تم بھی افتخار عارف
تم بھی ڈوب جاؤ گے

تم بھی ٹوٹ جاؤ گے