دوستی کہاں جائے؟
اس کی آستینوں سے
بپھرے سانپ نکلے ہیں
گتھ گئے ہیں منہ کھولے
بین وجد کرتی ہے
اور سپیرا ہنستا ہے
نظم
بانبی
پرویز شاہدی
نظم
پرویز شاہدی
دوستی کہاں جائے؟
اس کی آستینوں سے
بپھرے سانپ نکلے ہیں
گتھ گئے ہیں منہ کھولے
بین وجد کرتی ہے
اور سپیرا ہنستا ہے