EN हिंदी
بانبی | شیح شیری
banbi

نظم

بانبی

پرویز شاہدی

;

دوستی کہاں جائے؟
اس کی آستینوں سے

بپھرے سانپ نکلے ہیں
گتھ گئے ہیں منہ کھولے

بین وجد کرتی ہے
اور سپیرا ہنستا ہے