نوحے لکھتے لکھتے یہ دل تھک جاتا ہے
بکھرے ہوئے ہیں سب دل والے
ہم متوالے تنہا ہیں
روشنیوں کے بیٹے تاریکی میں آ کر چمکیں
ہم راہوں میں تیار ملیں گے
جو یلغار یہاں بھی ہوگی
ہم اپنے خوں کے فواروں کو عام کریں گے
ایک چراغاں کوچۂ رسوائی میں
اک بالائے بام کریں گے
ان روزوں میں یہ دل تھک کر سو بھی چکے تو
ہم خوش ہوں گے
بادل کے تکیے پہ بہت آرام کریں گے
نظم
باغوں میں آئے گی کب بہار
یحی امجد