EN हिंदी
بعد از مرگ | شیح شیری
baad-az-marg

نظم

بعد از مرگ

انور سین رائے

;

میں مر چکا ہوں
اور مجھے پتہ بھی نہیں

اب کیا کرو گے تم
نہلاؤ گے مجھے

اور پوچھو گے بھی نہیں
میں نہانا چاہتا ہوں یا نہیں

یہ بھی نہیں دیکھو گے
پانی گرم ہے یا نہیں

بھول جاؤ گے کہ اچھا نہیں لگتا
مجھے ٹھنڈا پانی

نہانے کے لیے نہ پینے کے لیے
پھر لباس تبدیل کرو گے میرا

اور یہ بھی نہیں پوچھو گے
کیا پہننا چاہتا ہوں

کون سا رنگ پتلون قمیض یا کچھ اور
مجھ سے پوچھے بغیر

تم وہ سب کچھ کرو گے
جو میں نے اپنے ساتھ کبھی نہیں ہونے دیا

ایک دو بار نہیں سیکڑوں بار
میں نے خود کو انتہائی بے بس محسوس کیا ہے

لعنت ہو مجھ پر
موت ہے بے بسی کی انتہا

یہ بات مجھ پر کب کھلی ہے
میرے جسم سے جلد از جلد

جان چھڑا کے
تم لوٹو گے

یا شاید وہیں سے چلے جاؤ گے
شاید کچھ دیر باتیں کرو گے

میرے بارے میں کم
کاروبار کے بارے میں

کسی میٹنگ کے بارے میں
یا اسپورٹس کے بارے میں

یا کسی اداکارہ کے نئے اسکینڈل کے بارے میں
شاید کچھ کھاؤ گے یا شاید کچھ پیو گے

اور ایک ایک کر کے رخصت ہو جاؤ گے
دروازے پر رکے بغیر

یہ دیکھے بغیر
کہ میں تمہیں رخصت کرنے آ رہا ہوں

شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں میں تمہارا
تمام مصروفیت کے باوجود

اتنا وقت نکالنے پر