EN हिंदी
بنام ابن آدم | شیح شیری
ba-nam-e-ibn-e-adam

نظم

بنام ابن آدم

عزیز قیسی

;

اب تک تم سے کہا گیا ہے
انساں فانی موت اٹل ہے

جیون جل ہے
جس کی دھار کبھی نہ ٹوٹے

جو آتا ہے مر جاتا ہے
جو آئے گا مر جائے گا

میں تم سے کہنے آیا ہوں
انساں لا فانی ہے امر ہے

موت تغیر کا اک پل ہے
جیون جل ہے

جس کا کوئی انت نہیں ہے
رہ جائے تو یہ ساگر ہے

اور مر جائے تو بادل ہے