EN हिंदी
عذابوں کا شہر | شیح شیری
azabon ka shahr

نظم

عذابوں کا شہر

صادق

;

یہ عذابوں کا شہر ہے
یہاں خود کو بچانے کے تمام حربے

بے کار ثابت ہوتے ہیں
جب تم سو رہے ہوگے

کوئی تمہاری ٹانگیں چرا لے جائے گا
اور جب تم اپنے پڑوسی سے

ٹانگیں ادھار لے کر
پولس تھانے

رپورٹ لکھوانے کے لیے پہنچو گے
تو تھانے دار رشوت میں

تمہاری آنکھوں کا مطالبہ کرے گا
جن کے دینے سے انکار کرنے پر

تم دھر لیے جاؤ گے
دماغ کی سمگلنگ کے جرم میں

وکیل کو اپنے بازو
اور مجسٹریٹ کو ناک اور کان دیے بغیر

تمہاری رہائی ممکن نہیں
عدالت سے

با عزت رہا ہونے کے بعد
اپنے کھوئے ہوئے تمام اعضا

حاصل کرنے کے لیے تمہیں
صرف اپنا ضمیر چکانا پڑے گا