تمہارے نام کے نقطے یہ خوبرو نقطے
بنائے ہیں جو تمہارے قلم نے کاغذ پر
حسین آنکھوں سے
تکتے ہیں اس طرح مجھ کو
کہ جیسے دھند بھرے خواب کے جزیرے میں
سلونی سانولی یادوں کا حسن لرزاں ہو
تمہارا نام ہے
حرف و صدا کی لہروں میں
ابھرتی ڈوبتی پرچھائیوں کا عکس جمیل
سلگ کے جھانک رہی ہیں پگھلتے منظر سے
تمہارے نام کے نقطوں کی
دل نشیں آنکھیں
کہ جیسے میرے تخیل کے تازہ چہرے پر
سیاہ رنگ غلافوں سے جھک کے
سایہ کریں
تمہاری گہری دل آویز شرمگیں آنکھیں
نظم
آٹوگراف
پریم واربرٹنی