EN हिंदी
اسپتال | شیح شیری
aspatal

نظم

اسپتال

سلام ؔمچھلی شہری

;

میں جس جگہ ہوں وہاں زندگی معمہ ہے
ابھی تو نوحہ ابھی دل نواز نغمہ ہے

ابھی حیات ابھی موت ابھی سکوں ابھی غم
یہ اسپتال کی دنیا عجیب دنیا ہے

ہر ایک نرس کے لب پر ہنسی سکھائی ہوئی
جو ڈاکٹر ہے وہ اپنے تئیں مسیحا ہے

بیان شوق کی صبحیں نہ عرض حال کی شام
بڑی اداس سی رہتی ہے اسپتال کی شام

سویرا آئے تو دل میں دبی دبی امید
پھر اس کے بعد وہی غم وہی ملال کی شام

میں چاہتا ہوں یہاں بھی ہمیشہ آتی رہیں
امید شوق کی صبحیں حسیں خیال کی شام

جو ہوں مریض انہیں راحت دکھائی دینے لگے
ہر اسپتال میں جنت دکھائی دینے لگے