EN हिंदी
اپریل بہار کا استقبال کرتا ہے | شیح شیری
april bahaar ka istiqbaal karta hai

نظم

اپریل بہار کا استقبال کرتا ہے

نینا عادل

;

فروغ شادابئ چمن کی مہکتی مٹی سے پھوٹ نکلا ہے نرم سبزہ
حریص تخلیق نم زمیں نے گلوں سے دامن اداس بیلوں کے بھر دیے ہیں

عجیب رت ہے! کہ بوڑھی شاخوں میں سانس لیتا ہے سبز جوبن
خیالوں، خوابوں کی رہ گزر پر چٹک رہی ہیں ہزار کلیاں

نگاہ دل کے گزیدہ گوشے رہین نکہت
فضا کی پوروں میں جاگ اٹھی ہے بھینی خوشبو، ہوا کے ہاتھوں میں روشنی کے جڑاؤ کنگن

ہوا کے پیروں میں رقص کرنے لگے ہیں گھنگرو
پرندے رنگین شام اوڑھے شفق کی سرخی سے کھیلتے ہیں

دمکتے پانی میں غسل کرتے ہیں چاند تارے
نہاتی کلیوں کی بے لباسی کو کتنی حیرت سے دیکھتا ہے

نفیس پتوں کی شال اوڑھے گھنیرا جنگل
گلاب کے سرخ پیرہن پر، سفید پھولوں کی پتیوں پر!

سماعت شب میں ثبت کرتی ہے اوس یوں جل ترنگ نغمے
کہ گیت وہ جو ازل سے بے کل فضا میں گم تھے

اترنے لگتے ہیں دھڑکنوں کی حسین لے پر، محبتوں کے امین بن کر
ملن کی ایسی صبیح رت میں حسن دیتا آپ دستک

تمہارے در پر۔۔۔