EN हिंदी
اپنی مرضی کے خلاف | شیح شیری
apni marzi ke KHilaf

نظم

اپنی مرضی کے خلاف

نعمان شوق

;

وہ جو مستقبل کے ڈرائنگ روم میں بیٹھے
ماضی کا قہوہ پی رہے ہیں

حال بہت بڑی بساط ہے شطرنج کی
ان کے لیے

اور عام آدمی
وہ مہرہ جو پٹ رہا ہے

شاہ کو بچانے کے لیے
اپنی مرضی کے خلاف