میں۔۔۔!
برف سے ڈھکی چٹان سے پھسل پھسل گیا
(مچل گیا)
میں لمحہ لمحہ
اک جہنمی طلب میں مبتلا
حد نگاہ
دن کی کالی کھائی تک پھسل گیا
آفتاب
اپنی آگ کے حصار میں پگھل گیا
دعا کا ہاتھ جل گیا
نظم
اپنی آگ میں
فاروق مضطر
نظم
فاروق مضطر
میں۔۔۔!
برف سے ڈھکی چٹان سے پھسل پھسل گیا
(مچل گیا)
میں لمحہ لمحہ
اک جہنمی طلب میں مبتلا
حد نگاہ
دن کی کالی کھائی تک پھسل گیا
آفتاب
اپنی آگ کے حصار میں پگھل گیا
دعا کا ہاتھ جل گیا