EN हिंदी
اپنے بدن کا خوف | شیح شیری
apne badan ka KHauf

نظم

اپنے بدن کا خوف

محمودہ غازیہ

;

واقعات اور یادیں
چھوٹی چھوٹی معمولی باتیں

حواس کو روندنے لگتی ہیں
دماغ کی بے شمار لچھیاں

کھینچنے اور الجھنے لگتی ہیں
اور شریانوں میں لہو پارہ بن کر چبھنے لگتا ہے