مانا میں اک شہزادی ہوں
جو قیدی ہے
لیکن میرے دل میں شہزادے کی چاہ کا کوئی تیر نہیں ہے
میری آنکھیں اس کی راہ نہیں تکتی ہیں
پھر بھی دیو کی قید سے چھٹ کر
دور ہرے کھیتوں، نیلے دریاؤں، شفقی بادلوں، گاتے طائروں
خوشبوؤں سے لدے ہوئے جھونکوں کو چھونا چاہوں
چومنا چاہوں
ان میں گھل مل جانا چاہوں
(میرے شہزادے! میں جانوں تو بھی تو یہ سب کچھ کرنا چاہتا ہوگا)
نظم
انوکھی شہزادی
ناہید قاسمی