EN हिंदी
انجام | شیح شیری
anjam

نظم

انجام

اسلم آزاد

;

شام کی دھند
آج

کیوں گہری ہوئی
میرے احساس کی رگ رگ میں

یہ نشتر سا لگایا کس نے
دور تک پھیل گیا

شبنمی لمحوں کا غبار
گرم پانی کی مری پلکوں پہ

ہوتی رہتی ہے پھوار
اور مٹی کا بنا میرا وجود

چند لمحوں میں پگھل جاتا ہے