یہ سب کچھ اندھیرے میں ہی ہوتا ہے
بہت سے اوزار اور نامعلوم ہاتھ
ایک اندھیری کوٹھری میں
قید کوئی بھی
کوئی بھی ہو سکتا ہے
جس کا گلا کاٹا جاتا ہے
یا ٹانگ یا ہاتھ توڑ توڑ کر پھینکا جاتا ہے
کسی بھی ڈسٹ بن میں
لیکن یہ کیسے دیکھا جائے
جیسے آنکھوں کو کسی تیز دھار آلے
سے کاٹ دیا گیا ہو
جائز یا ناجائز
کون پھلتا پھولتا ہے
اور کون ڈسٹ بن میں پھینکا جاتا ہے
سو پاور کے بلب کی روشنی
بھی مدھم پڑ جاتی ہے
نظم
اندھیرا
عذرا عباس