EN हिंदी
اندھا اور دوربین | شیح شیری
andha aur durbin

نظم

اندھا اور دوربین

سعید الدین

;

جب اس نے پہاڑ کا نام لیا
تو سب ہانپنے لگے

جب اس نے غنیم کی نقل و حرکت بتائی
تو وہ کانپنے لگے

اس نے کہا اندھیرا
تو سب ایک دوسرے کو ٹٹولنے لگے

اس نے کہا دریا آبادی میں گھس آیا ہے
تو سب خلا میں ہاتھ پیر مارنے اور ڈوبنے لگے

تب وہ عیاری سے مسکرایا
اور انہیں بالوں سے پکڑ کر

خلا میں دو چار غوطے دیے
اور الگنی پر سوکھنے کے لئے ڈال دیا

اب دیکھیں وہ انہیں کب اتارتا ہے