غیر فطری تحفظ کی مجبوریاں
آدمی آج کیڑے مکوڑے کی مانند پھر رینگنے لگ گیا
جن میں جینے کی کچھ اہلیت ہی نہیں
وہ بھی زندہ ہیں اور زندہ رہنے کے حق دار لوگوں کا حق کھا رہے ہیں
بوجھ دھرتی کے سینے کا بڑھتا چلا جا رہا ہے
اٹھا دو یہ سارے قوانین بے جا زمینوں کو آزاد کر دو
اصول ازل اور قانون فطرت زمیں پر ازل ہی کی مانند چل جائے گا
زندہ رہنے کی طاقت تمنا ارادہ سعی
جن میں ہوگی وہ زندہ رہیں گے
باقی ناکارہ مر جائیں گے
بوجھ دھرتی کے سینے کا ٹل جائے گا
اور پھر صاف ستھری نئی خوبصورت سی دنیا ابھر آئے گی
نظم
انارکزم
اصغر مہدی ہوش