فاصلہ جب تمہارے مرے درمیاں کا
ذرا بڑھ گیا تو
تمہاری جدائی کے احساس کی
گرم بوندیں
مری منتظر چشم بے خواب سے
رات بھر قطرہ قطرہ ٹپکتی رہیں
صبح تک کروٹیں
میرے بستر پہ جلتی رہیں
آگ سی خون کے ساتھ
میرے بدن میں دہکتی رہی
یاد کی شمع
کمرے میں شب بھر
سلگتی رہی
اور تمہارا نشہ
میری نس نس میں
تل تل اترتا رہا
میرا سارا وجود
ایک ان چاہی موت
ایک اک لمحہ مرتا رہا
نظم
ان چاہی موت
راشد آذر