EN हिंदी
عکس در عکس | شیح شیری
aks-dar-aks

نظم

عکس در عکس

ناہید قاسمی

;

نہ چاند ماتھا نہ تارا ٹھوڑی
نہ جھیل آنکھیں، نہ پھول لب ہیں

نہ آنچ عزم و یقیں کی دل میں
نقوش رخ اتنے مٹ گئے ہیں، نقوش کب ہیں

اے آئینے وقت کے! تجھے ایک بار بھی
اک حسیں چہرہ نہ دے سکے ہم

مگر ہیں ہم اب بھی عکس تیرا
وہ عکس ہی تو ہمارا سچ ہے

ہماری آنکھیں بجھی ہوئی ہیں مگر یہی تو ہیں تیری آنکھیں
ہمارے چہرے ستے ہوئے ہیں، مگر یہی تو ہے تیرا چہرہ

ہمارے آنسو ہیں تیرے آنسو، ہمارے دکھ سارے تیرے دکھ ہیں
کہ تو بھی سچ بولنے کا عادی ہے، ہم بھی عادی

ہم اپنے چہرے، ہم اپنے باطن سنوار لیں گے
ہماری آنکھوں میں دیکھ اپنے حسین فردا کا اک ہیولیٰ

کہ چاند ماتھا ہے، تارا تھوڑی ہے، جھیل آنکھیں ہیں، پھول لب ہیں
حسین ہیں ہم، حسین ہے تو حسین سب ہیں