EN हिंदी
اجنبی شام | شیح شیری
ajnabi sham

نظم

اجنبی شام

جون ایلیا

;

دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر

سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف بنوں کی طرف

اپنے گلوں کو لے کے چرواہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے

دل ناکام میں کہاں جاؤں
اجنبی شام میں کہاں جاؤں