دن بھر لوگ مرے
کپڑوں سے ملتے ہیں
میری ٹوپی سے
ہاتھ ملا کر ہنستے ہیں
میرے جوتے پہن کے میری
سانسوں پر چلتے ہیں
اپنے آپ سے کب بچھڑا تھا
دن کے اس انبوہ میں مجھ کو
کچھ بھی یاد نہیں آتا
رات کو اپنے ننگے جسم کے
بستر پر
نیند نہیں آتی
نظم
اجنبی
مصحف اقبال توصیفی