EN हिंदी
عجیب خواہش | شیح شیری
ajib KHwahish

نظم

عجیب خواہش

راشد جمال فاروقی

;

میں چاہتا ہوں
کہ میرا بیٹا

جوان ہو کر
کسی حسینہ کی کاکلوں کا اسیر ٹھہرے

مری دعا ہے
کہ یہ روایت نہ ٹوٹ جائے

اسے بھی کچھ دل کی رہنمائی میں
زندگی کو گزارنے کا شرف عطا ہو

مشین اس کو بھی بن ہی جانا ہے آخرش
بس دعا یہی ہے

کہ منطقوں اور مصلحت کی
نپی تلی زندگی سے پہلے

وہ جی کے دیکھے خود اپنی خاطر
کسی کی خاطر

وہ اپنا آپا بھلا کے دیکھے
جو اس کو محتاط بن ہی جانا ہے

اپنی نیندوں کے ضمن میں بھی
تو چاہتا ہوں

وہ چند راتیں تو ٹھنڈی آہوں کے ساتھ کاٹے
اور اس سے پہلے

کہ چاند سورج فقط ضرورت کی چیز ٹھہریں
وہ ننگے پیروں سلگتی چھت پر

کھڑا رہے اک جھلک کی خاطر
وہ چاندنی شب میں منتظر ہو کسی پری کا

خوراک کی اہمیت کا قائل تو ہو رہے گا
میں چاہتا ہوں

وہ بھوک کے ذائقے سے بھی
آشنا اگر ہو

تو کیا برا ہے