پانیوں پر جھلملاتی چاندنی جیسا
مرے دل کا سمندر جب بھنور کی زد میں آ جائے
سبھی تاریک لہریں گھیر کر مجھ کو
کسی پاتال کا رستہ دکھاتی ہوں
تو وہ ایسی صفت لہجہ
مجھے پھر ساحلوں پر کھینچ لاتا ہے
مجھے کہتا ہے دیکھو
اس بھنور کے پار بھی دنیا میں کچھ لمحے دھڑکتے ہیں
انہیں بھی اپنی سانسوں میں پردہ دیکھوں
یہ لہریں جو کہ اندھیاروں میں دیو آثار لگتی ہیں
انہیں تم چاندنی میں دیکھنا یہ کس طرح
کرنوں سے مل کر ماجرے تخلیق کرتی ہیں
یہ لہریں جب روپہلے نور کی ندی میں ڈھلتی ہیں
تو مستی میں مچلتی آسمانوں کو لپکتی ہیں
اماوس جب بھی آئے چاندنی کو یا مگر لینا
مرے چاروں طرف میلوں پہ چلتی دھوپ پھیلی ہے
مگر اس کی یہ باتیں بارشوں کی بوندیوں جیسی
مرے دل کی دراڑوں میں
ہری فصلی اگائی ہیں
میں سر سے پاؤں تک
شبنم سے بھیگی پتیوں میں ڈوب جاتی ہوں
نظم
عجب لہجہ ہے اس کا
منصورہ احمد